کہیں ملے تو اسے یہ کہنا
فصیل نفرت گرا رہا ھوں
میں گئے دنوں کو بھلا رہا ھوں
وہ اپنے وعدے سے پھر گیا ھے
میں اپنے وعدے نبھا رہا ھوں
کہیں ملے تو اس سے یہ کہنا
نہ دل میں کوئی ملال رکھے
ھمیشہ اپنا خیال رکھے
اپنے سارے غم مجھ کو دے دے
اور تمام خوشیاں سنبھال رکھے
کہیں ملے تو اسے یہ کہنا
میں تنہا ساون بتا چکا ھوں
میں سارے ارماں جلا چکا ھوں
جو شعلے بھڑکے تھے خواھشوں کے
وہ آنسوؤں سے بجھا چکا ھوں
فصیل نفرت گرا رہا ھوں
میں گئے دنوں کو بھلا رہا ھوں
وہ اپنے وعدے سے پھر گیا ھے
میں اپنے وعدے نبھا رہا ھوں
کہیں ملے تو اس سے یہ کہنا
نہ دل میں کوئی ملال رکھے
ھمیشہ اپنا خیال رکھے
اپنے سارے غم مجھ کو دے دے
اور تمام خوشیاں سنبھال رکھے
کہیں ملے تو اسے یہ کہنا
میں تنہا ساون بتا چکا ھوں
میں سارے ارماں جلا چکا ھوں
جو شعلے بھڑکے تھے خواھشوں کے
وہ آنسوؤں سے بجھا چکا ھوں
No comments:
Post a Comment