Thursday 21 July 2011

گفتگو اُس سے جو کَل ہو جاتی

گفتگو اُس سے جو کَل ہو جاتی
مجھ سے اِک آدھ غزل ہو جاتی

اُس نے توڑے ہیں ارادے میرے
ورنہ ہر بات اَٹل ہو جاتی

میری خواہش تھی کہ قِسمت کی شِکن
آپ کی زُلف کا بَل ہو جاتی

سانس میں تیری مہک تھی ورنہ
سانس پیغامِ اَجل ہو جاتی

چاند چہرہ تھا جو اُس کا "محسن"
چاندنی اُس کا بَدل ہو جاتی

No comments:

Post a Comment